1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین کی تعمیر کے لیے روس کو ہی قیمت ادا کرنی ہو گی، جرمنی

23 جون 2023

امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے یوکرین کی تعمیر نو میں مدد کے لیے 60 ارب یورو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم جرمن وزیر برائے ترقیات کا کہنا ہے کہ بالآخر ماسکو کو جنگ کی وجہ سے ہونے والی تباہی کا نقصان پورا کرنا پڑے گا۔

https://p.dw.com/p/4Sy3X
Ukraine Explosion in Dniprovskyi Bezirk, Kiew
تصویر: Hennadii Minchenko/Ukrinform/IMAGO

جرمن ترقیاتی وزیر سوینا شولس کا کہنا ہے کہ روس کو ایک دن جنگ سے تباہ شدہ یوکرین کی تعمیر نو کے لیے رقم ادا کرنی ہوگی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، جو کچھ بھی تباہ کیا گیاہے اس کی قیمت ادا کرنی ہو گی۔ یہ تو بین الاقوامی قانون ہے کہ انہیں ہی رقم ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ واضح ہے۔''

یوکرینی جنگ: چین روس پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، شولس

ان کا مزید کہنا تھا، ''انہوں (روس) نے پورے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا، انہوں نے مکانات کو تباہ کر دیا اور انہیں اس کی قیمت ادا کرنے کی ضرورت ہے۔''

یوکرین میں کاخووکا ڈیم روس نے تباہ کیا، نیو یارک ٹائمز

محترمہ شولس لندن میں ہونے والی یوکرین کی تعمیر نو سے متعلق کانفرنس میں شرکت کر رہی تھیں۔ یہ 60 سے زائد ممالک کے مندوبین پر مشتمل ایک بین الاقوامی اجتماع تھا جس کا مقصد یوکرین کی تعمیر نو کی کوششوں کے لیے فنڈز فراہم کرنا تھا۔

صدر پوٹن جلد ہی نیٹو کے رکن ملک ترکی کا دورہ کریں گے، ماسکو

واضح رہے کہ عالمی بینک نے گزشتہ مارچ میں یوکرین کی تعمیر نو کی لاگت کا تخمینہ 411 بلین ڈالر لگایا تھا۔ اس وقت جنگ کا صرف ایک برس ہی ہوا تھا اور توقع ہے کہ جتنا زیادہ یہ تنازعہ بڑھے گا اتنا ہی اس کی تعمیر پر خرچ بھی بڑھے گا۔

جرمن لیوپارڈ ٹینک اور امریکی انفنٹری گاڑیاں روسی قبضے میں

یوکرین کے لیے 60 بلین یورو کے وعدے

برطانیہ کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز کانفرنس کے اختتام تک غیر ملکی عطیہ دہندگان نے یوکرین کی تعمیر نو کے لیے تقریباً 60 بلین یورو کی نئی مالی امداد کا وعدہ کیا۔

یوکرین پر روسی حملے سے متعدد رہائشی عمارتیں تباہ

Entwicklungsministerin Svenja Schulze im DW-Interview
جرمن وزیر کا کہنا تھا کہ بہت سی کمپنیاں لڑائی کے باوجود یوکرین میں اب بھی مقیم ہیں اور یہ کہ ملک سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مارکیٹ ہےتصویر: DW

اس کا بیشتر حصہ یورپی یونین کی جانب سے آیا ہے، جس نے اسی ہفتے 50 بلین کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا تھا سے

 امریکہ نے خاص طور پر توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 1.3 بلین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا بھی منصوبہ تیار کیا ہے۔ برطانیہ نے 240 ملین پاؤنڈ یعنی 305 ڈالر کا وعدہ کیا ہے جبکہ جرمنی نے 381 ملین یورو کی انسانی امداد کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی کا کہنا ہے کہ رقم فراہمی سے یہ کچھ مدت کے لیے یوکرین کو کچھ اقتصادی استحکام فراہم کرنے میں مدد کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گوگل، سیمین، رولس رائس، ورجن گروپ اور وؤڈا فون سمیت 42 ممالک کی تقریبا 500 کمپنیوں نے بھی امداد کا وعدہ کیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ''حکومتوں، بین الاقوامی تنظیموں، کاروباری اداروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں کے طور پر، ہم نے یوکرین اور اس کی عوام کو دکھایا ہے کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔''

نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوشش

جرمن وزیر کا کہنا تھا کہ بہت سی کمپنیاں لڑائی کے باوجود یوکرین میں اب بھی مقیم ہیں اور یہ کہ ملک سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مارکیٹ ہے۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین بھی یورپی یونین کی رکنیت کا ایک امیدوار اور ''یوکرین یورپی مارکیٹ کے مستقبل کا حصہ ہے۔ لہذا جو لوگ اب سرمایہ کاری کر رہے ہیں وہ اس بڑی مارکیٹ کا حصہ بننے والے پہلے لوگ ہوں گے۔''

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یوکرین میں سرمایہ کاری کرتا ہے، تو انہیں جرمن حکومت سے بھی مدد ملے گی اور یہ واقعی بہت کامیاب ہے۔ تاکہ دوسروں کے لیے بھی یہ ایک مثال بن سکے۔''

ص ز / ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

یوکرینی فوج ’اربن وار فیئر مشقیں‘ کیوں کر رہی ہے؟